عُسراً یُسراً کا فلسفہ

 اندھیروں کے بعد روشنی: عُسراً یُسراً کا فلسفہ"


ہے نصیحت یہی قرآن کا پیغام
 ہر عُسر کے بعد ہے یُسر کا انعام


کائنات کی بیکراں وسعتوں میں، ہر رات اپنے دامن میں تاریکی لیے آتی ہے، مگر اسی تاریکی کے پردے میں صبح کی روشنی چھپی ہوتی ہے۔ یہ فطرت کا ایک دائمی اصول ہے کہ ہر اندھیری شب کے بعد اجالے کی امید ہوتی ہے، ہر خزاں کے بعد بہار کا آنا لازمی ہے، اور ہر طوفان کے بعد سکون کے لمحے نمودار ہوتے ہیں۔ یوں ہی، انسانی زندگی میں بھی، مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے یہ احساس ہوتا ہے کہ تنگی کے بعد فراخی کا وقت ضرور آتا ہے۔

یہی فلسفہ "عُسراً یُسراً" کے قرآنی اصول میں پوشیدہ ہے، جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہر آزمائش، ہر مشکل، اور ہر تکلیف کے ساتھ ایک آسانی بھی وابستہ ہوتی ہے۔ شاید وہ آسانی آزمائش کے دوران ہی مل جائے، یا پھر آزمائش کے بعد آئے، لیکن اللہ کا وعدہ کبھی جھوٹا نہیں ہوتا کہ "بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔"

عُسراً یُسراً" کا مفہوم قرآن مجید کی سورۃ الشرح کی آیات 5 اور 6 سے لیا گیا ہے:

"فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا"

"إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا"

جس کا ترجمہ ہے:

"پس بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ یقیناً ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔"


یہ آیات ایک بہت اہم اصول کو بیان کرتی ہیں کہ جب بھی انسان کو مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے آسانیاں اور راحتیں بھی اسی میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ یہ وعدہ امید اور صبر کی ترغیب دیتا ہے، اور یہ یقین دلاتا ہے کہ ہر مشکل کے بعد اللہ آسانی عطا کرتا ہے۔

یہ مفہوم اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ مشکلات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن وہ کبھی بھی مستقل نہیں ہوتیں۔ اللہ تعالی ہر تنگی کے بعد کشادگی اور آسانی کا دروازہ کھول دیتا ہے، بشرطیکہ انسان صبر اور استقامت سے کام لے۔ انسانی زندگی میں آنے والے نشیب و فراز اور مشکلات کے دوران حوصلہ اور امید کا ایک عظیم پیغام دیتی ہیں۔

فلسفۂ عُسراً یُسراً:

اس اصول کے مطابق ہر مشکل میں ہی آسانی پوشیدہ ہوتی ہے۔ مشکل اور آسانی لازم و ملزوم ہیں اور اللہ کی طرف سے آزمائش کے بعد آسانی اور راحت ضرور عطا کی جاتی ہے۔ انسان کو یہ جان لینا چاہیے کہ کوئی بھی مشکل مستقل نہیں ہوتی، بلکہ ہر مشکل کے بعد آسانی کا دور آتا ہے۔

قرآن مجید ہمیں بار بار اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ مشکلات انسانی زندگی کا حصہ ہیں، لیکن ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔ یہ ایک مستقل سچائی ہے جو ہمیں اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ آزمائشوں اور مصیبتوں کے دوران مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

ہر انسان کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں، خواہ وہ ذاتی، معاشرتی، یا معاشی ہوں۔ لیکن انسان کی کامیابی اس بات میں ہے کہ وہ کس طرح ان مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ کچھ لوگ مشکلات کے وقت ہمت ہار دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ انہیں ترقی اور کامیابی کے لیے سیڑھی بنا لیتے ہیں۔

1. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی:

نبی کریم ﷺ کی زندگی اس اصول کی بہترین مثال ہے۔ مکہ میں ابتدائی نبوت کے سالوں میں آپ اور آپ کے ساتھیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کفار مکہ نے آپ کو ایذائیں پہنچائیں، بائیکاٹ کیا، اور ہر ممکن طریقے سے آپ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔ لیکن ان سختیوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو مدینہ میں ہجرت کرنے کی اجازت دی، جہاں آپ کو سکون اور حمایت ملی، اور اسلام نے وہاں سے دنیا میں پھیلنا شروع کیا۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جان لو کہ مدد صبر کے ساتھ ہے، اور کشادگی تنگی کے ساتھ ہے، اور ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔"

(مسند احمد، حدیث نمبر 2804)

2. نیلسن منڈیلا:

نیلسن منڈیلا کی زندگی بھی "عُسراً یُسراً" کی ایک نمایاں مثال ہے۔ انہیں جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے 27 سال تک قید و بند کی صعوبتیں جھیلنی پڑیں۔ ان کی زندگی کا یہ سخت دور ان کی ہمت اور اصول پرستی کا امتحان تھا۔ قید کی تکلیفوں کے بعد، رہائی ملی اور وہ جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر بنے، اور ملک میں نسلی مساوات کی بنیاد رکھی۔

ایک عام انسان کی زندگی میں بھی اس اصول کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔ مثلاً ایک شخص جو کسی مالی بحران کا شکار ہو اور اسے اپنی معاشی صورتحال بہتر کرنے کے لیے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے، اگر وہ محنت اور صبر سے کام لے تو اللہ کی مدد سے وہ وقت آتا ہے جب وہ شخص مشکلات سے نکل کر مالی استحکام حاصل کر لیتا ہے۔

کسی طالب علم کی مثال لیجیے، جو کسی مشکل مضمون کو سمجھنے میں دشواری محسوس کرتا ہو۔ مسلسل محنت، صبر اور استقامت کے بعد وہ اس مضمون میں نہ صرف کامیابی حاصل کرتا ہے بلکہ بعد میں اس موضوع میں مہارت حاصل کرتا ہے۔ اس کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہوتی ہے کہ عُسر کے بعد یُسر ضرور آتا ہے۔


عُسر کے بعد یُسر کا ہے وعدہ
ہر درد کے بعد آئے گی راحت سدا


عصر حاضر میں "عسراً یسراً" کا اطلاق:

موجودہ دور میں "عُسراً یُسراً" کا اطلاق ہماری زندگی کے مختلف پہلوؤں میں کیا جا سکتا ہے۔ آج کے زمانے میں انسان کو بے شمار چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے، چاہے وہ ذاتی، معاشرتی، یا عالمی سطح پر ہوں۔ ان مشکلات کے باوجود یہ قرآنی اصول ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر آزمائش کے بعد آسانی کا وقت ضرور آتا ہے۔

1. معاشی مشکلات:

دنیا بھر میں معاشی بحران، مہنگائی، اور بے روزگاری جیسے مسائل اکثر افراد کو پریشانی میں مبتلا رکھتے ہیں۔ لیکن "عُسراً یُسراً" کا اصول ہمیں بتاتا ہے کہ معاشی مشکلات وقتی ہوتی ہیں۔ اگر محنت، صبر، اور اللہ پر بھروسہ کیا جائے تو مشکل وقت گزر جاتا ہے اور خوشحالی کا دور آتا ہے۔ معاشی بحرانوں کے بعد ہی ترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔

2. صحت کے مسائل:

کورونا جیسی عالمی وبا کے دوران انسانیت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاک ڈاؤن، بیماری اور اموات نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، لیکن انہی مشکلات نے ہمیں اتحاد، صبر، اور احتیاط کی اہمیت بھی سکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک مشکل وقت میں ڈالا، لیکن اسی دوران طبی سہولتوں میں بہتری، ویکسین کی دریافت، اور صحت عامہ کے نظام کو مضبوط کرنے کی آسانی بھی فراہم کی۔

3. ذاتی زندگی کی آزمائشیں:

افراد کی ذاتی زندگی میں بھی یہ اصول بہت موزوں ہے۔ چاہے وہ تعلقات میں مشکلات ہوں، تعلیمی مسائل ہوں، یا پیشہ ورانہ چیلنجز، ہر شخص کو کبھی نہ کبھی زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ "عُسراً یُسراً" ہمیں سکھاتا ہے کہ ان مشکل حالات میں بھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے، کیونکہ اللہ کے وعدے کے مطابق ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔

4. نفسیاتی دباؤ اور ذہنی صحت:

موجودہ دور میں ذہنی دباؤ اور اضطراب بہت عام ہو چکے ہیں۔ لوگوں کو ذاتی زندگی کے مسائل، معاشرتی دباؤ اور کامیابی کی دوڑ میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس صورت حال میں "عُسراً یُسراً" کا پیغام ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہر مشکل وقتی ہے اور اس کے بعد آسانی اور سکون کا دور آتا ہے۔ اگر ہم اپنی مشکلات کو اللہ کی رضا سمجھ کر صبر سے برداشت کریں تو ذہنی سکون حاصل کر سکتے ہیں۔

5. تعلیمی اور پیشہ ورانہ میدان:

آج کے نوجوان تعلیمی اور پیشہ ورانہ میدان میں سخت مقابلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ امتحانات کی تیاری، کیرئیر کے چیلنجز، اور کامیابی کی دوڑ بہت سے لوگوں کو مایوس کر سکتی ہے۔ لیکن "عُسراً یُسراً" کا اصول یہاں بھی اطلاق پاتا ہے، کیونکہ ہر مشکل مرحلے کے بعد کامیابی اور بہتری آتی ہے۔ مستقل مزاجی اور محنت کے ساتھ، مشکل دور کے بعد آسانی ضرور ملتی ہے۔

موجودہ دور میں "عُسراً یُسراً" کا پیغام ہر انسان کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مشکلات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن ہر آزمائش میں اللہ کی حکمت ہے اور ہر تنگی کے بعد آسانی ضرور آتی ہے۔ اگر ہم اس اصول کو اپنی زندگی میں اپنائیں تو ہمیں زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے میں حوصلہ اور طاقت ملتی ہے، اور ہم جانتے ہیں کہ ہر مشکل کے بعد ایک نئی امید کی کرن ہمارا انتظار کر رہی ہے۔


"عُسراً یُسراً" کا اصول ایک دائمی حقیقت ہے جو ہمیں زندگی میں امید، حوصلہ، اور صبر کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ضرور آتی ہے، چاہے وہ معاشی مشکلات ہوں، صحت کے مسائل ہوں یا ذاتی زندگی کے چیلنجز۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں، صبر اور اللہ پر بھروسہ کرنے والے ہمیشہ آزمائشوں کے بعد اللہ کی رحمت اور آسانیوں سے نوازے جاتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی میں اس اصول کو اپنانا چاہیے، تاکہ ہم مشکلات کا سامنا استقامت کے ساتھ کر سکیں اور آسانیوں کی منتظر رہیں جو اللہ کا وعدہ ہے۔

Comments

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *