حفظِ قرآن کی عظیم سعادت اور دستار بندی کی بابرکت تقریب

حفظِ قرآن کی عظیم سعادت اور دستار بندی کی بابرکت تقریب

اللّٰہ کے کلام کو سینے میں محفوظ کرنا ہر مسلمان کے لیے ایک عظیم سعادت ہے، اور حفظِ قرآن کا یہ مبارک سفر جب مکمل ہوتا ہے تو وہ لمحہ والدین، اساتذہ اور معاشرے کے لیے ایک عظیم خوشی کا باعث ہوتا ہے۔ما شاء اللہ ! بروز اتوار، ۱۴ صفر ۱۴۴۶ بمطابق ۱۸ اگست ۲۰۲۴،اسی خوشی کو منانے کے لیے ہمارے قریبی مدرسے میں حفظِ قرآن مکمل کرنے والے طلبہ کے اعزاز میں دستار بندی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب نہ صرف بچوں کی محنت کا اعتراف تھا بلکہ دینِ اسلام سے محبت اور قرآنِ مجید کی عظمت کا ایک عملی اظہار بھی تھا۔

مدرسے میں حفظ القرآن مکمل کرنے والے بچوں کے اعزاز میں دستار بندی کی تقریب ایک مقدس اور پُر نور ماحول میں منعقد کی گئی۔ مدرسے کے ہال کو خوبصورت سجاوٹ سے آراستہ کیا گیا تھا اور دیواروں پر "مبارک ہو حافظِ قرآن" جیسے پیغامات لکھے گئے تھے۔ حاضرین میں بچوں کے والدین، رشتہ دار، اساتذہ، اور علاقے کی معزز شخصیات کے ساتھ ساتھ مختلف مدارس کے علماء اور حافظ شامل تھے۔ ہر کسی کے چہرے پر خوشی، فخر، اور عقیدت کا اظہار نمایاں تھا۔ مرد و خواتین کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی اور خواتین کے لیے باقاعدہ پردے کا انتظام کیا گیا تھا ۔

پروگرام کا آغاز:

تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا گیا سب اپنی اپنی نشستوں پر براجمان ہوگئے۔ آغاز تلاوتِ قرآنِ پاک سے کیا گیا، جس نے ماحول کو اور زیادہ نورانی بنا دیا۔ تلاوتِ قرآنِ پاک نے ایک سحر طاری کر دیا ہر کوئی پورے اہتمام سے تلاوت قرآن پاک سن رہا تھا ۔

ع     ہم نے انکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر

        ان کی تصویر سینے میں موجود ہے

تلاوتِ قرآن کے بعد نعت شریف پیش کی گئی، نعت رسول کے یہ اشعار محبت اور عقیدت کی ایک گہری تصویر پیش کرتے ہیں۔ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ پائے، تو بھی ہمارے دل ان کی محبت اور ان کے نور سے بھرے ہوئے ہیں۔ایمان دل کے سکون اور محبت کی راہوں میں بسا ہوتا ہے، ظاہری دیکھنے یا نہ دیکھنے میں نہیں۔ دیگر طالبات نے نعت رسول پیش کی ۔

 جس کے بعد ناظمِ تقریب نے حاضرین کو خوش آمدید کہا اور اس بابرکت موقع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ حفظِ قرآن مکمل کرنا بچوں، ان کے والدین اور اساتذہ کے لیے ایک عظیم سعادت اور شرف کی بات ہے۔

اساتذہ کی تقریریں:

پروگرام میں اساتذہ نے بچوں کی محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ایک استاد نے اپنے خطاب میں کہا، "یہ بچے نہ صرف اپنے والدین بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک مثال ہیں۔ قرآن کا علم حاصل کرنا اور اسے دل میں بسانا ایک عظیم نعمت ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ بچے ہماری دعاؤں کے مستحق ہیں کہ اللہ انہیں ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے۔

بچوں کے والدین کے تاثرات:

بچوں کے والدین نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کی محنت اور قربانیوں کو سراہا۔ ایک بچے کے  والد نے کہا، "آج ہمارے لیے ایک فخر کا دن ہے۔ اللہ نے ہمیں ایسی اولاد سے نوازا ہے جو قرآن کو سینے میں محفوظ کر رہی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ یہ ہمیشہ دین کی خدمت کریں۔" والدین کے چہروں پر خوشی اور فخر واضح نظر آ رہا تھا، اور کئی والدین کی آنکھوں میں آنسو بھی تھے، جو خوشی اور تشکر کے جذبات کا اظہار کر رہے تھے۔

اس کے بعد بچوں نے مختصر تلاوت کی اور حفظ کردہ قرآن کے کچھ منتخب حصے سنائے۔ بچوں کی خوبصورت اور خوش الحانی سے تلاوت نے حاضرین کے دلوں کو چھو لیا اور ہر طرف سبحان اللہ کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ لمحات اس تقریب کا سب سے روح پرور حصہ تھے، جہاں قرآن کے نور نے حاضرین کے دلوں کو منور کر دیا۔

دستار بندی کا لمحہ:

پروگرام کا سب سے اہم اور یادگار لمحہ دستار بندی کا تھا۔ تمام حافظ بچوں کو اسٹیج پر بلایا گیا، اور ایک ایک کرکے انہیں سفید اور سبز رنگ کی دستار پہنائی گئی۔ یہ دستار قرآن کی عظمت اور ان کے حفظ مکمل ہونے کی علامت تھی۔ والدین اور اساتذہ نے بچوں کو دعائیں دیں اور ان پر پھول نچھاور کیے۔ ہر طرف سے خوشیوں اور دعاؤں کا سماں تھا، اور بچے اپنی کامیابی پر خوشی سے جھوم رہے تھے۔

مہمانِ خصوصی کا خطاب:

تقریب کے آخر میں مہمانِ خصوصی نے اپنے خطاب میں مدرسے کی خدمات اور اساتذہ کی محنت کو سراہا۔ انہوں نے کہا، "یہ بچے ہمارے مستقبل کا سرمایہ ہیں، اور ہمیں ان پر فخر ہے۔ قرآن کو سینے میں محفوظ کرنا نہ صرف ان بچوں کی کامیابی ہے بلکہ یہ پورے معاشرے کے لیے باعثِ برکت ہے۔" انہوں نے مدرسے کے اساتذہ کی محنت اور والدین کے عزم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

اختتامی دعا:

آخر میں دعا کا اہتمام کیا گیا، جس میں بچوں کی زندگی میں قرآن کی برکتوں اور دین کی خدمت کی دعا کی گئی۔ دعا میں اساتذہ، والدین، اور حاضرین سبھی نے اپنی آنکھیں بند کر کے ہاتھ اٹھائے اور دل کی گہرائیوں سے آمین کہا۔

اس کے بعد کھانا پیش کیا گیا مرد اور خواتین کو الگ الگ منتخب کردہ جگہ پر کھانا دیا گیا ۔ دستار بندی کی یہ بابرکت تقریب اختتام پذیر ہوئی تو حاضرین کے دل خوشی اور سکون سے لبریز تھے۔ قرآن کی برکتیں اور اس کی عظمت کے احساس نے ہر کسی کے دلوں کو منور کر دیا تھا۔ یہ تقریب نہ صرف ان بچوں کے لیے، بلکہ والدین اور اساتذہ کے لیے بھی فخر کا لمحہ تھی۔ اللہ سے دعا ہے کہ یہ حافظِ قرآن بچے ہمیشہ دین کی خدمت کریں اور قرآن کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ تقریب اپنے پیچھے ایسی یادیں چھوڑ گئی جو ہمیشہ ان بچوں اور ان کے اہل خانہ کے دلوں میں زندہ رہیں گی، اور وہ اپنے سینے میں قرآن کے نور کو ہمیشہ روشن رکھیں گے۔(آمین یارب العالمین)


اگر آپ بھی اپنی کسی تقریب کی رودار لکھوانا چاہتے ہیں، تو مجھ سے رابطہ کریں۔ مناسب معاوضے کے ساتھ خدمات دی جائیں گی۔ آپ کے ساتھ کام کرنے کی منتظر ہوں!

آپ ہمارے ساتھ دیگر ویب سائٹس پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

Facebook: Hafsa Sultan

Comments

Contact Form

Name

Email *

Message *