تہجد: رات کی خاموشی میں قربِ الٰہی کا سفر
تہجد: رات کی خاموشی میں قربِ الٰہی کا سفر
رات کا آخری پہر، جب دنیا نیند کی آغوش میں ہوتی ہے، اللہ کے خاص بندے بیدار ہو کر اس کے حضور سربسجود ہوتے ہیں۔ اس وقت کی خاموشی اور تنہائی میں، جب دلوں کی دھڑکنیں مدھم اور رات کی تاریکی گہری ہو جاتی ہے، تہجد کی نماز روح کی پاکیزگی اور دل کے سکون کا سبب بنتی ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ربِ کائنات اپنے بندوں کو اپنی رحمتوں سے نوازنے کے لیے پکار رہا ہوتا ہے اور ہر وہ دل جو اس کے سامنے جھک جاتا ہے، خاص انعامات سے سرفراز ہوتا ہے۔
تہجد نماز ایک عظیم اور خاص عبادت ہے جو اللہ کے قرب کا ذریعہ بنتی ہے۔ یہ رات کے آخری حصے میں پڑھی جانے والی نفل نماز ہے، اور اسے قرآن و حدیث میں خاص فضیلت دی گئی ہے۔ تہجد نماز نہ صرف روحانی پاکیزگی کا سبب بنتی ہے، بلکہ یہ انسان کی عملی زندگی پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔
تہجد کی نماز اسلامی عبادات میں ایک خاص مقام رکھتی ہے اور اسے نیکیوں کی معراج کہا جا سکتا ہے۔ یہ رات کے آخری حصے میں ادا کی جانے والی نفل نماز ہے، جس کی اہمیت اور فضیلت قرآن اور احادیث میں بار بار بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تہجد کی نماز کو اپنے خاص بندوں کی پہچان اور ان کے لیے ایک اہم ذریعہ نجات قرار دیا۔

قرآن میں تہجد کی اہمیت:
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفات میں تہجد کو شامل کیا ہے۔ "کیا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میں سجدے اور قیام کی حالت میں عبادت کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہے، اور جو ایسا نہیں کرتا، دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟"(سورۃ الزمر آیت 9).
سورۃ الاسراء کی آیت 79 میں فرمایا گیا: "اور رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز پڑھا کرو، یہ تمہارے لیے ایک اضافی نفل عبادت ہے، امید ہے کہ تمہارا رب تمہیں مقامِ محمود تک پہنچا دے گا۔"
حدیث میں تہجد کی اہمیت:
نبی کریم ﷺ نے تہجد کی نماز کو بڑی فضیلت والی عبادت قرار دیا ہے اور اسے اپنے اور اپنے امتیوں کے لیے ہمیشہ لازم کیا۔
ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
"تم پر رات کا قیام (تہجد) لازم ہے، کیونکہ یہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی سنت ہے، یہ تمہیں تمہارے رب کے قریب کرتا ہے، گناہوں کا کفارہ بناتا ہے۔(ترمذی)
تہجد کے وقت کی فضیلت:
تہجد کا وقت رات کا آخری تہائی حصہ ہے، اور اس وقت کی فضیلت بے حد و حساب ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، یہ وقت خاص طور پر اللہ کی رحمتوں کے نزول کا وقت ہے، جب بندہ اپنے رب کے قریب ترین ہوتا ہے۔ اس وقت میں کی جانے والی عبادت، دعائیں اور استغفار اللہ کی بارگاہ میں بہت زیادہ قبول ہوتی ہیں۔
اللہ کی طرف سے نزولِ رحمت:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رات کے آخری تہائی حصے میں آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بندوں کو مخاطب کرکے فرماتا ہے: "کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے اور میں اسے بخش دوں؟" (بخاری). یہ وقت اللہ کی طرف سے خصوصی رحمتوں کے نزول کا وقت ہوتا ہے، اور اس وقت اللہ کی بارگاہ میں مانگی جانے والی ہر دعا قبولیت کے در پر ہوتی ہے۔
قبولیتِ دعا کا وقت:
رات کا آخری تہائی حصہ وہ وقت ہے جب دل کی گہرائیوں سے کی گئی دعائیں اور اللہ سے کی جانے والی مناجات قبول ہوتی ہیں۔ اس وقت میں مانگنے والا کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا، اور اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اپنی رحمتوں سے نوازتا ہے۔
نیک لوگوں کا طریقہ:
تہجد کی نماز کو ہمیشہ سے نیک اور پرہیزگار لوگوں کا عمل سمجھا گیا ہے۔ قرآن مجید میں نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: "وہ راتوں کو اپنے بستروں سے الگ ہو کر (نماز کے لیے) اٹھتے ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔" (سورۃ السجدہ: 16)
روحانی تقویت کا وقت:
رات کی خاموشی اور تنہائی میں عبادت انسان کے دل کو سکون اور روحانی طاقت عطا کرتی ہے۔ اس وقت کی عبادت انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے اور اس کے دل میں ایمان کی روشنی مزید بڑھتی ہے۔ تہجد کا یہ وقت وہ لمحہ ہے جب بندہ دنیاوی الجھنوں سے دور ہو کر اپنے رب کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف کرنے اور اس کی دعاؤں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔

تہجد کے فوائد:
تہجد کے بے شمار فوائد ہیں جو انسان کی روحانی، جسمانی، اور نفسیاتی زندگی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ دل کو سکون، گناہوں کی معافی، اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
1. اللہ سے قربت کا ذریعہ:
تہجد انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتا ہے۔ رات کی تنہائی میں جب انسان اللہ کے سامنے عاجزی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، تو وہ اللہ کے ساتھ ایک خاص تعلق قائم کرتا ہے۔ یہ تعلق اس کی زندگی میں سکون اور برکت لاتا ہے۔
2. دعا کی قبولیت:
تہجد کے وقت دعا کی قبولیت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ رات کے آخری حصے میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور پکارتا ہے: "کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟" (بخاری) اس وقت کی جانے والی دعائیں اکثر قبول ہو جاتی ہیں، اور بندے کی تمام ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔
3. گناہوں کی معافی:
تہجد کا وقت استغفار کرنے اور اللہ سے گناہوں کی معافی مانگنے کا بہترین وقت ہے۔ رات کی تنہائی میں اللہ سے گڑگڑا کر معافی مانگنے سے اللہ بندے کے گناہوں کو معاف کرتا ہے اور اس کے درجات بلند کرتا ہے۔
4. نفس کی تربیت:
تہجد کی پابندی انسان کے نفس کو تربیت دیتی ہے۔ یہ رات کے آرام کو چھوڑ کر عبادت کی طرف مائل کرتا ہے، جو نفس پر قابو پانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ تہجد پڑھنے سے نفس کی خواہشات کمزور ہوتی ہیں اور انسان میں استقامت پیدا ہوتی ہے۔
5. روحانی سکون:
تہجد پڑھنے سے دل کو سکون اور روح کو اطمینان ملتا ہے۔ یہ نماز اللہ کے ساتھ ایک خاص ربط پیدا کرتی ہے، جس سے دل کی بے چینی ختم ہو جاتی ہے اور روحانی سکون نصیب ہوتا ہے۔
6. ایمان کی تقویت:
تہجد کی پابندی سے ایمان میں پختگی آتی ہے۔ رات کے وقت کی جانے والی عبادت انسان کو اللہ کی یاد دلاتی ہے اور اس کے دل میں اللہ کا خوف اور محبت پیدا کرتی ہے۔ اس سے ایمان مزید مضبوط ہوتا ہے۔
7. دنیاوی معاملات میں برکت:
تہجد کی پابندی کرنے والے لوگوں کے دنیاوی معاملات میں بھی اللہ کی طرف سے برکت دی جاتی ہے۔ ان کے کاموں میں آسانی پیدا ہوتی ہے اور ان کی زندگی میں خوشحالی آتی ہے۔
8. صحت پر مثبت اثرات:
تہجد کی نماز جسمانی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ رات کے وقت بیدار ہونا اور اللہ کے سامنے کھڑے ہونا جسم کو چاق و چوبند رکھتا ہے اور ذہنی تھکاوٹ کو کم کرتا ہے۔ یہ جسمانی اور دماغی قوت کو بحال کرنے کا ذریعہ ہے۔
9. برائیوں سے دوری:
تہجد کی نماز انسان کو گناہوں اور برائیوں سے بچاتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "رات کا قیام (تہجد) برائیوں سے روکنے والا اور گناہوں کو مٹانے والا عمل ہے۔" (ترمذی) تہجد پڑھنے والے لوگ عمومی طور پر برائیوں سے دور رہتے ہیں اور نیکی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
10. آخرت میں بلند مقام:
تہجد کی نماز آخرت میں بلند مقام اور جنت میں اعلیٰ درجات کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں تہجد پڑھنے والوں کو مقامِ محمود (عالی مقام) عطا کرنے کی خوشخبری دی ہے۔
تہجد کی نماز کا طریقہ:
تہجد کی نماز کم از کم دو رکعتوں سے شروع ہوتی ہے، لیکن زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ عام طور پر آٹھ رکعت تہجد پڑھا کرتے تھے، پھر اس کے بعد وتر کی نماز ادا کرتے تھے۔ اس میں قرآنی آیات اور سورتوں کی تلاوت کرتے ہوئے خشوع و خضوع کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

تہجد کی عادت کیسے بنائی جائے؟
تہجد کا اہتمام ایک مستقل عادت بنانا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن درج ذیل نکات کو اپنا کر اسے زندگی کا حصہ بنایا جا سکتا ہے:
1. ارادہ اور نیت: دل میں تہیہ کر لیں کہ آپ تہجد کو اپنی روزمرہ کی عبادت کا حصہ بنائیں گے۔
2. جلد سونے کی عادت: تہجد کے لیے ضروری ہے کہ انسان جلد سو جائے تاکہ رات کے آخری حصے میں جاگ سکے۔
3. تھوڑا وقت مختص کریں: ابتدا میں کم وقت کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھنا شروع کریں، پھر آہستہ آہستہ اس میں اضافہ کریں۔
4. استغفار اور دعا: تہجد کے وقت اللہ سے گناہوں کی معافی اور دعا کی قبولیت کے لیے استغفار کریں۔
تہجد کی نماز ایک ایسی عبادت ہے جو نہ صرف روحانی بلندی کا ذریعہ ہے، بلکہ یہ انسان کے دل و دماغ کو سکون عطا کرتی ہے۔ یہ رات کی خاموشی میں اللہ کے ساتھ ایک خصوصی تعلق قائم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، جہاں بندہ اپنے رب کے سامنے عاجزی اور انکساری سے کھڑا ہوتا ہے۔
تہجد کی پابندی سے انسان کی زندگی میں بہتری آتی ہے؛ وہ گناہوں سے دور رہتا ہے، اپنے مقصد کی جانب متوجہ رہتا ہے، اور اللہ کی رحمتوں کا مستحق بنتا ہے۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جو نیک بندوں کی پہچان ہے اور جس کا اہتمام کرنے والے افراد کو دنیا و آخرت کی کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں۔
تہجد کی نماز کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کرنا ہمارے ایمان کی مضبوطی اور روحانی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس عبادت کی روشنی میں ہم نہ صرف اپنی روحانی کیفیت کو بہتر بنا سکتے ہیں، بلکہ اپنی زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تہجد کی نماز کی برکتوں سے نوازے اور ہمیں اس کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Comments
Post a Comment