علم کے دروازے تک رسائی کا سفر

کتابوں کی زبان: "علم کے دروازے تک رسائی کا سفر"

"کتابیں خواب بن کر سلیقے سے رکھی ہیں الماری میں،

دھیما سا گلہ کرتی ہیں، کبھی ہم نے انہیں کھولا نہیں۔"

مطالعہ انسان کی ذہنی نشوونما اور شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ کتابیں علم و حکمت، تجربات اور خیالات کا ذخیرہ ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں۔ معاشروں کی ترقی اور تہذیب کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہاں کتابیں پڑھنے کا کلچر کس حد تک فروغ پذیر ہے۔ بدقسمتی سے، آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی تیز رفتار دنیا میں مطالعہ کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں کتابوں کو زندگی کا حصہ بنانا اور مطالعہ کے کلچر کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔

مطالعہ کی اہمیت:

مطالعہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو جہالت سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ نہ صرف علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ شخصیت میں ٹھہراؤ، سوچ میں وسعت اور خیالات میں پختگی پیدا کرتا ہے۔ مطالعہ کے ذریعے انسان ماضی، حال اور مستقبل کے بارے میں جانتا ہے۔ ایک اچھی کتاب ہمیں وہ سبق سکھاتی ہے جو شاید تجربات کی دنیا میں سالوں میں بھی حاصل نہ ہو سکے۔

علامہ اقبالؒ نے کہا تھا:

"مطالعہ فکر کو جلا بخشتا ہے اور عمل کو راستہ دکھاتا ہے۔"

یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام کامیاب انسانوں نے مطالعہ کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنایا۔

کتاب کلچر کا زوال:

ماضی میں کتابیں علم کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ تھیں۔ لوگ کتب خانوں میں وقت گزارتے اور مطالعہ کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ سمجھتے تھے۔ لیکن آج، ڈیجیٹل دور نے کتابوں کی جگہ اسکرین کو دے دی ہے۔ موبائل فون، کمپیوٹر اور ٹی وی نے کتابوں کو زندگی سے دور کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے مطالعہ کی عادت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔


کتابوں کے کلچر کے زوال کے اسباب میں درج ذیل عوامل شامل ہیں:

1.  ٹیکنالوجی کا غلط استعمال:

لوگ گھنٹوں سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہیں لیکن کتاب کے چند صفحات پڑھنے کی زحمت نہیں کرتے۔

2. تعلیمی نظام کی کمزوریاں:

ہمارے تعلیمی نظام میں مطالعہ برائے علم کے بجائے رٹے بازی کو ترجیح دی جاتی ہے۔

3. کتابوں کی عدم دستیابی:

بہت سے علاقوں میں کتب خانے موجود نہیں ہیں یا کتابیں مہنگی ہونے کے باعث لوگوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

4. خاندانی اور معاشرتی رویے:

گھروں میں مطالعہ کا ماحول نہ ہونا اور والدین کا خود کتابوں سے دور ہونا بچوں کو بھی کتاب سے دور کر دیتا ہے۔


مطالعہ کے کلچر کے فوائد:

کتابیں پڑھنے کے کلچر کو فروغ دینے کے بے شمار فوائد ہیں جو فرد اور معاشرے دونوں پر مثبت اثر ڈالتے ہیں:

1. علم میں اضافہ:

کتابیں ہر شعبے کے علم کو انسان تک پہنچاتی ہیں، چاہے وہ تاریخ ہو، سائنس ہو، ادب ہو یا مذہب۔

2. سوچ میں وسعت:

کتابیں انسان کی سوچ کو وسیع کرتی ہیں اور اسے محدود نظریات سے نکال کر ایک نئی دنیا دکھاتی ہیں۔

3. شخصیت کی نشوونما:

مطالعہ انسان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتا ہے۔ اس کے اخلاق، گفتگو اور خیالات میں پختگی آتی ہے۔

4. معاشرتی ترقی:

وہ قومیں جو مطالعہ کو اپنی عادت بناتی ہیں، ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر جاپان اور چین میں کتاب کلچر نے معاشرتی اور سائنسی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

5. تفریح اور ذہنی سکون:

ایک اچھی کتاب نہ صرف انسان کو معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

6. تاریخ و ثقافت سے واقفیت:

مطالعہ کے ذریعے ہم اپنے ماضی، ثقافت اور تہذیب سے جڑتے ہیں۔ یہ ہمیں اپنی شناخت یاد دلاتا ہے۔

کتاب کلچر کے فروغ کے لیے تجاویز:

مطالعہ کے کلچر کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

1. کتب خانوں کا قیام اور بحالی:

حکومت اور نجی اداروں کو چاہیے کہ وہ ہر علاقے میں کتب خانے قائم کریں اور وہاں معیاری کتابوں کا انتظام کریں۔

2. تعلیمی نصاب میں اصلاحات:

تعلیمی اداروں میں طلبہ کو نصابی کتب کے ساتھ غیر نصابی کتابیں پڑھنے کی بھی ترغیب دی جائے۔ مطالعہ کے لیے الگ وقت مقرر کیا جائے۔

3. کتاب میلے اور تقریبات:

کتابوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے باقاعدگی سے کتاب میلے، ادبی نشستیں اور سیمینار منعقد کیے جائیں تاکہ لوگوں میں کتابوں سے محبت پیدا ہو۔

4. گھر میں مطالعہ کا ماحول:

والدین کو چاہیے کہ وہ خود کتابیں پڑھیں تاکہ بچوں میں بھی یہ عادت پروان چڑھے۔ بچوں کو کہانیاں اور اخلاقی کتابیں پڑھنے کے لیے دی جائیں۔

5. ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مثبت استعمال:

ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال کرتے ہوئے ای-کتابیں اور آڈیو بکس کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ آج کل بہت سی کتابیں آن لائن دستیاب ہیں، جنہیں آسانی سے پڑھا جا سکتا ہے۔

6. کتابوں کی قیمتوں میں کمی:

حکومت کو چاہیے کہ کتابوں پر ٹیکس کم کرے تاکہ وہ عوام کی پہنچ میں آ سکیں۔

7. مصنفین اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی:

نئے لکھاریوں کو مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اچھے موضوعات پر کتابیں لکھ سکیں۔

مطالعہ کے کلچر کی مثالیں:

دنیا کے کئی ممالک میں کتاب کلچر کی بدولت حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ جاپان میں بچپن سے ہی بچوں کو مطالعہ کی عادت ڈالی جاتی ہے۔ وہاں ہر جگہ کتب خانے موجود ہیں اور لوگ سفر کے دوران بھی کتابیں پڑھتے ہیں۔ اسی طرح یورپی ممالک میں بھی کتابوں کو زندگی کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی ماضی میں کتاب کلچر مضبوط تھا۔ لوگ فیض احمد فیض، علامہ اقبال اور اشفاق احمد جیسے ادیبوں کی کتابیں شوق سے پڑھتے تھے۔ آج ہمیں پھر سے اس روایت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کتاب کلچر کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ نہ صرف ہمیں علمی طور پر مضبوط کرے گا بلکہ معاشرتی اور اخلاقی ترقی کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ کتابوں کی اہمیت کو سمجھنا اور انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں باشعور، مہذب اور ترقی یافتہ ہوں تو ہمیں آج سے ہی مطالعہ کی عادت کو فروغ دینا ہوگا۔ کتابیں پڑھنے کا کلچر وہ چراغ ہے جو ایک بار روشن ہو جائے تو اندھیروں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیتا ہے۔

"کتابیں وہ دوست ہیں جو کبھی دھوکہ نہیں دیتیں۔"

لہٰذا، آئیں کتابوں کو اپنا بہترین دوست بنائیں اور اپنے معاشرے میں مطالعہ کا کلچر فروغ دیں۔

Comments

  1. بہترین موضوع پر بہترین مضمون

    ReplyDelete

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *