دین سے دوری کے معاشرے پر اثرات

 دین سے دوری کے معاشرے پر اثرات 

اسلامی تعلیمات کو جاننے اور سیکھنے کا رجحان تو موجود ہے لیکن ان تعلیمات کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کی کمی ہے اسلام  دین اور دنیا میں کوئی فرق نہیں کرتا بلکہ دنیاوی معاملات کو بھی دینی اصولوں کے مطابق چلانے کی تعلیم دیتا ہے آج کے معاشرے میں دین مسجد تک محدود ہوگیا ہے دنیاوی معاملات کو دین سے الگ سمجھا جاتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"من رغب عن سنتی فلیس ملی"

"جو میری سنت سے دوری اختیار کرے گا وہ مجھ میں سے نہیں"

یہاں سوال یہ ہے کہ

کیا ہم سنت کو پورا کر رہے ہیں؟ 

آج کا مسلمان دین سے بہت دور ہوچکا ہے جو فتنے،فساد، دھوکہ دہی اور ان جیسے ان گنت برائیوں کا باعث بن رہا ہے ۔دین سے دوری کی ایک وجہ نت نئے فیشن بھی ہیں ہم رب کی دی ہوئی حدود کو تجاوز کر رہے ہیں لباس کی بے پردگی بےحیائی کا باعث بن رہی ہے ۔

علامہ اقبال کی نظم "شکوہ " "جواب شکوہ" میں قوم کے زوال کا ایک سبب دین سے دوری کو قرار دیاگیا ہے۔

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر

اور تم خوار ہوۓ تارک قرآں ہو کر

معروف مضمون نویس ابوالاعلی مودودی نے اپنی کتاب "اسلامی ریاست" میں بیان کیا کہ دین سے دوری انسان کو خود غرض ، انفرادیت پسند اور مادہ پسند کی طرف لے جاتی ہے۔ اللّٰہ رب العزت ہمیں دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور سنت کا پیروکار بناۓ ۔

آمین یارب العالمین

Comments

Contact Form

Name

Email *

Message *